26-Oct-2022 غزل
غزل
خیالوں کی خریداری کریں گے
ادب کو ہم نہ بازاری کریں گے
کبھی تو گرم ہوگا خون اپنا
کہاں تک نازبرداری کریں گے
قلم والے کریں گے نکتہ چینی
قدم بوسی تو درباری کریں گے
سلگتے ہیں الاؤ نفرتوں کے
لہو کی ندّیا جاری کریں گے
خبر کیا تھی محبت کرنے والے
محبت میں ریاکاری کریں گے
شرافت کی نہیں امید ان سے
یہ ہیں فن کار فن کاری کریں گے
چراغوں سے یہ تھی امید کس کو
ہواؤں سے یہ ہوشیاری کریں گے
اڑانوں پر لگاتے ہیں جو پہرے
ٹکٹ کل کو وہی جاری کریں گے
Sona shayari
26-Oct-2022 06:30 PM
👌
Reply
Simran Bhagat
26-Oct-2022 01:45 PM
بہت خوب
Reply